فوج میں بھرتی

عبداللہ اپنے گھر کا اکلوتا بیٹا تھا اس کی پرورش بہت ناز ونخروں سے ہوئی تھی۔ اکلوتا ہونے کی وجہ سے گھر والے کھانے پینے میں اس کا بہت خیال رکھتے تھے، جس کے سبب کم عمر ہونے کے باوجود جسم کی جسامت اچھی تھی ہر کوئی عبداللہ کو دیکھ کر یہی کہتا تھا کہ عبداللہ بھی اپنے والد کی طرح فوج میں بھرتی ہوگا اور نہ جانے کیوں عبداللہ کو بھی فوج میں جانے کی لگن تھی۔ وہ خود بھی اپنے دوستوں، رشتے داروں سے اس کا اظہار کرتا رہتا تھا، مگر عبداللہ ملکی حالات سے بے خبر تھا ، اسے معلوم نہیں تھا کہ اب ملک کی فضا بدل چکی ہے، اب اتنی آسانی سے فوج کیا کسی بھی سرکاری نوکری کو حاصل کرنا ممکن نہیں، جتنا پہلے تھا۔ چونکہ عبداللہ فوج میں بھرتی ہوکر دشمنوں سے اپنے ملک کی حفاظت کرنا چاہتا تھا اس نے بڑی محنت اور لگن سے پڑھائی کرنے کے ساتھ ساتھ جسمانی ورزش کا بھی اہتمام کیا تھا اس کے تمام عزیز و اقارب ہی نہیں پورے گاؤں والے مطمئن تھے کہ عبداللہ کی بھرتی ہوجائے گی مگر یہ کیا وہ میڈیکل میں فیل ہوگیا اور وجہ معلوم ہوئی کہ عبداللہ کے کاندھے رائفل کا بوجھ اٹھانے کی سکت نہیں رکھتے۔ ابھی گاؤں والے بھرتی نہ ہونے کے غم سے نکل بھی نہ پائے تھے کہ STFنے چھاپہ مار کر عبداللہ کو گرفتار کرلیا، الزام تھا کہ کل عبداللہ نے اپنے کاندھے پر راکٹ لانچر رکھ کر ایک جہاز کو اڑا دیا ہے۔

حامد علی اختر