رومیو اسکواڈ

منچلوں کی حرکتوں سے تنگ آکر وزیر اعلیٰ یوگی جی نے رومیو اسکواڈ بنادیا اور سختی سے منچلوں کی خبر لینے کی تاکید کردی۔ بس پھرکیا تھا چاروں طرف ہنگامہ مچ گیا۔ جہاں کوئی نوجوان کسی لڑکی کے ساتھ جاتا دکھائی دیا، فوراً پولیس نے دبوچ کر، جم کر لٹھ پھیرا۔ دہشت کا یہ عالم تھا کہ مجنوں کو بھی محبت سے توبہ کرنے ہی میں اپنی عافیت نظر آئی۔ پولیس جس کو پکڑ لیتی تھی اس کی عزت کا جنازہ نکلنا طے تھا۔ جو نوجوان ان کاموں میں رہتے تھے وہ احتیاط برتنے لگے اور کچھ دنوں کے لیے اپنے ارادے ترک کردیے۔

غریب داس نوجوان تھا اور ان سب خرافاتوں سے بہت دور رہتا تھا، اسے معلوم ہی نہیں تھا کہ منچلوں کو ٹھیک کرنے کے لیے سرکار نے ایک رومیو اسکواڈ بنادیا ہے اور اس وقت کسی لڑکی کے ساتھ کہیں آنا جانا اپنی جان کو جوکھم میں ڈالنا ہے۔ بے چارہ غریب داس حالات سے بے خبر اپنی سگی بہن کو کالج چھوڑنے چل دیا۔ جگہ جگہ پولیس نوجوان جوڑوں کی گاڑیاں رکوا کر چیک کررہے تھے، مگر غریب داس کو ذرا بھی احساس نہیں ہوا کہ وہ بھی جوان ہے اور جوان لڑکی کے ساتھ موٹر سائیکل پر سفر کررہا ہے۔

کالج کے پاس پہنچتے ہی غریب داس کو پولیس نے روک لیا اور فوراً دو ڈنڈے رسید کردیے، ابھی غریب داس کچھ سمجھ بھی نہیں پایا تھا کہ لیڈی پولیس نے غریب داس کی بہن کو الٹا سیدھا کہنا شروع کردیا۔ شرم نہیں آتی ہے، گھر والے یہی سکھاتے ہیں، نہ جانے کیا کیا الزام لگائے جارہے تھے۔ ادھر ایک پولیس والا کان پکڑوا کر غریب داس سے اٹھک بیٹھک کروا رہا تھا اور غریب داس جیسے اپنا گناہ پوچھنا چاہتا ویسے ہی سزا بڑھا دی جاتی۔

غریب داس کی قسمت اچھی تھی کہ ادھر سے اس کے صاحب کا گزر ہوگیا اور انھوںنے پولیس والوں کو بہن بھائی ہونے کی تصدیق کرادی۔ غریب داس کا معاملہ ابھی نپٹا ہی تھا کہ چند پولیس والے برابر بھاگتے ہوئے آئے اور انھوںنے اپنے سینئر آفیسر کو بتایا کہ صاحب ہم نے ایک جوڑا پکڑا ، خوب ذلیل کرکے جب سخت پوچھ گچھ کی تو معلوم ہوا کہ دونوں ہیجڑے ہیں۔ صاحب ان پر کون سی دفعہ لگائیں۔ سینئر آفیسر سکتے میں پڑگیا۔ تھوڑی خاموشی کے بعد بولا: ارے یہ تومجھے بھی پتہ نہیں کہ کون سی دفعہ لگے گی۔ صاحب سے معلوم کرتا ہوں۔ ابھی پولیس کسی نتیجے پر پہنچی بھی نہیں کہ ہیجڑوں کی ایک فوج آگئی اور پولیس کو مار مار کر اپنی برادری والا بنادیا۔

حامد علی اختر