استادوں کا استاد
صاحب آج میں نے توبہ کرلی ۔ ارے غریب داس توبہ کاہے سے کرلی، تم تو شراب پیتے نہیں ہو۔ صاحب شراب سے نہیں، مشاعروں سے۔ ارے غریب داس ایسا کیا ہوگیا۔ ارے صاحب آپ تو بڑے لوگ ہیں، آپ پر تو کچھ فرق نہیں پرتا ، ہم جیسوں کو بڑی مشکل سے کوئی مشاعرہ ملتاہے۔ نام آتے ہی نہ جانے کہاں سے دشمن پیدا ہوجاتے ہیں۔ اب آپ ہی بتائیے ترنم میں میرا کوئی ثانی ہے ۔ ارے غریب داس ترنم میں کیا میں تو ویسے بھی تمھارا کوئی ثانی سمجھتا۔ ارے صاحب آپ تو ہر وقت مذاق کے موڈ میں رہتے ہیں۔ سچ سچ بتائیے کیا میں مشاعرے نہیں لوٹ لیتاہوں، مگرنہ جانے کیوں سب سے زیادہ میری ہی مخالفت ہوتی ہے۔ارے کچھ تفصیل بھی بتاؤ گے یا بس یونہی رونا روتے رہو گے۔ ارے صاحب کیا بتاؤں، بڑی مشکل سے تو عالمی مشاعرے میں میرا نام آیا تھا، مگر اور تو اور میرے استاد نے ہی کنوینر سے کہہ دیا کہ ابھی غریب داس کم عمر اور نا تجربہ کار ہے، اس لیے اتنے بڑے مشاعرے میں موقع دینا مناسب نہیں ہے۔
صاحب بتائیے اب تک تو میں دوسروں سے ہی جدوجہد کرتاہوا آگے بڑھا ،اوروں کی مخالفت تو کچھ سمجھ میں آتی ہے کہ وہ میرے ہم عصر ہیں، مجھے موقع نہیں ملے گا تو ان لوگوں کو موقع مل جائے گا۔ صاحب آپ کو کیا پتہ ایک کنوینر سے تعلقات نبھانے میں کیا کیا جتن کرنے پڑتے ہیں۔ کبھی اس کی دعوت کرو، کبھی اسے ایئر پورٹ سے لاؤ، ٹھہراؤ اور پھر ریلوے اسٹیشن چھوڑ کے آؤ۔ نہ جانے کتنی فرمائشیں پوری کرنی پڑتی ہیں، تب جاکے کہیں مشاعرے میں نام آتاہے۔ شاعروں کی اتنی بری تعداد ہر جگہ موجود ہے۔ بے چارے وہ بھی کس کس طرح سے فہرست بناتے ہیں، وہ ہی جانتے ہیں، لیکن ان تمام مسائل کے بعد بھی ہم جیسوں کا نام وہ لوگ دے بھی دیتے ہیں تو لوگ فون کرکے پریشان کردیتے ہیں۔ اپنا نام فہرست میں بھلے ہی شامل نہ کراپائیں مگر جہاں تک بس چلتاہے ہم جیسوں کا نام کٹواکر اپنے کسی خاص کانام شامل کروادیتے ہیں ، اوروں کا کیاشکوہ کروں۔ جب یہ استاد محترم ہی مجھے آگے بڑھنے دینا نہیں چاہتے۔ غریب داس ہوسکتا ہے کہ اس میں بھی تمھاری کوئی بھلائی چھپی ہو۔ استاد نے یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر کرلیا ہوگا۔ تم بلاوجہ اپنے استاد سے بدگمان ہورہے ہو۔
ان سے مل کر بات واضح کرنے کی کوشش کرتے ورنہ ایسا کون سا استاد ہوگا جو اپنے شاگرد کو آگے نہ بڑھتے ہوئے دیکھے اور کوشش نہ کرے۔ارے صاحب آپ جانتے نہیں ہیں میرا استاد استادوں کا استاد ہے، وہ بس اپنے ایک چیلے کے علاوہ کسی دوسرے کو آگے بڑھتا ہوا نہیں دیکھ سکتا، ورنہ دس سال مجھے شاگردی میں ہوگئے، آج تک تو کسی مشاعرے میں تو دور کسی نشست میں بھی میرا نام نہیں لکھوایا، ورنہ میں کہیں کا کہیں ہوتا۔ صرف انھیں ایک شاگرد عزیز ہے ۔ارے بھائی غریب داس اگر ایسی بات ہے تو آپ استاد ہی کیوں نہیں بدل لیتے۔ ارے صاحب آپ تو مجھے ایسا سمجھا رہے ہیں جیسے میں بچہ ہوں۔اگر استاد بدلنے سے مسئلہ حل ہوجاتاتو میں کب کا یہ کام کرلیتا ، مگر ایک زمانے سے اس میدان میںہوں تو میں نے بھی کافی کچھ سیکھا ہے اور یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ میں استاد نہیں بدل رہا ہوں۔ کیوں کہ اب تو وہ ایک دو جگہ ہی مخالفت کرتے ہیں۔ جب انھیں معلوم ہوگا کہ میں نے استاد کوئی دوسرا اپنا لیا ہے تو سمجھو مشاعروں کی دنیا ہی سے میری چھٹی ہوجائے گی۔ ارے غریب داس میں تو تمھیں معمولی شاعر سمجھتا تھا، تم تو بڑے کھلاڑی ہو،تم جو اپنے استاد کو استادوں کا استاد کہہ رہو پتہ نہیں کہاں تک سچ ہے۔ مگر تم واقعی استادوں کے استاد ہو۔!