اردو کی درست املا – اردو تحریر کی عام غلطیاں
درست املا: درج ذیل الفاظ کا آغاز زیر(کسرہ) سے ہوتا ہے
چند الفاظ کا درست املا اور تلفظ جنھیں عموماً زبر سے پڑھا اورلکھا جاتا ہے۔
کِرایہ، نِچوڑ، نِڈر، صِحاح، عِطر، وِزارت، ذِہانت، رِفعت، زِراعت، اِمارت، دِلاسا، فرِار، نِقاب، مِٹی (مَٹی) ، سِفارش، اِکسیر، عِرق النساء، نِوالہ، عِظام (جمع، عظیم و عظم) ، نِنانوے، رِٹ، عِجلت، اِذن (اجازت و حکم) ، ذِمہ داری، شِفا، جِہاد، تِجارت، قِیام، خِزانہ، سردمِہری، مِثل، نِکات
درست املا: درج ذیل الفاظ کا پہلا حرف مفتوح یعنی زبر(فتحہ) ہے
چند الفاظ کا درست املا اور تلفظ جنھیں عموماً غلط پڑھا اورلکھا جاتا ہے۔
غَلَط، وَراثت، ہَذیان، مَذمت، مَحبت، سَحری، غَلط فہمی، سَمت، مَحلہ، مَرمت، حَجتہ الوداع، مَبلغ، نَشاط، نَشأۃ ثانیہ، ۔ نَشَاستہ، شَکل، نَظارہ، سَرقہ، حَجم، مَشہور، اَذان، سَفید، سَپید، سَمندر، تَجربہ، تَرجمہ، شَکویٰ، ہَونہار، باَہَر، لَذَت، نَجات، اَمانت، نَفل
درست املا: درج ذیل الفاظ کے پہلے حرف پر پیش (ضمہ) ہے:
وُصول، فُصول، اُصول، ہیویدا، مُطلع، نُمائش، نُمونہ، نُمونیا، عُشر عُشیر، دُرخشان، عُنصر، عُجوبہ، عُمرانیات، مُحال، عُظام (واحد، بزرگ ۔ بڑا) ، فُضول، وُجوہ، سُقم، نُقاط، حُدود، قُیود۔
تذکیر و تانیث
تمام دنوں کے نام مذکر ہیں (صرف جمعرات مؤنث ہے)
تمام مہینوں کے نام مذکر ہیں ۔
تمام دریاؤں کے نام مذکر ہیں (صرف گنگا اور جمنا مؤنث ہیں)
تمام دھاتوں کے نام مذکر ہیں (قلعی اور چاندی مؤنث ہے)
تمام شہروں کے نام مذکر ہیں (دہلی کو دلی لکھیں تو مؤنث ہے)
درج ذیل الفاظ مذکر ہیں :
اوقات، کرتوت، قالین، جزم، پستول، ٹکٹ، حلیم، زہر، عطر، سگریٹ، کمپوزنگ، پیش، لالچ، بریک، رنگ، نب، تار، دہی، جھاگ، ٹی وی، ٹیب، فوٹو، پت، میل، چرس، تھوک، فرج، عوام(عامی کی جمع ہے، سارے عوام بولا جائے گا) مزاج، ہوش، عیش، جہنم، دوزخ، مرض، قبض، کلام، انتظار، گوند، ماضی، انجیر، لغت، اخبار، درد، پٹ سن، مرہم، روڈ ۔
درج ذیل الفاظ مؤنث ہیں :
شانِ نزول، درگزر، ترازو، جدول، جمپر، چپل، محراب، منبر، گھاس، ناک، بارود، ڈکار، پتنگ، جامن، شطرنج، مانند، زیر، سڑک، قوم (واحد اور مؤنث ہے جبکہ عوام جمع اور مذکر ہے)
درج ذیل الفاظ مذکر اور مؤنث دونوں طرح بولے جاسکتے ہیں :
گیند(لکھنو میں مذکر، دہلی میں مؤنث) شرائط (لکھنؤ، مذکر اور دہلی میں مؤنث) سانس (مؤنث، اہل دہلی مذکر بھی بولتے ہیں) فِکر(مؤنث، لکھنو میں مذکر بھی مستعمل ہے، بعض کے نزدیک خیال کے معنیٰ میں مذکر، پریشانی کے معنیٰ میں مونث) بلبل (مذکر و مؤنث دونوں طرح) موتیا(دہلی، مؤنث، لکھنو، مذکر) وجوہ (لکھنو، مذکر، دہلی، مؤنث) ہراس (لکھنو، مذکر ۔۔ دہلی، مؤنث) تراکیب (مؤنث، لکھنو میں مذکر) قمیص (مؤنث، بعض نے مذکر باندھا ہے) جلق (مؤنث، دہلی میں مذکر) نشوونما(دونوں طرح) کلمات ( دہلی میں مؤنث، لکھنو میں مذکر) بٹیر(دہلی، مذکر ۔ لکھنؤ، مؤنث) گزند (دونوں طرح) نِقاب (دونوں طرح) طرز(دونوں طرح، ترجیح مذکر کو) مالا ( دہلی میں مؤنث، لکھنو میں مذکر) متاع (دونوں طرح) اِملا (مذکر، بعض نے مؤنث باندھا) کِلک (دونوں طرح) جِہات ( لکھنو میں مذکر، دہلی میں مؤنث) نفل (مؤنث، دہلی میں مذکر، لکھنو میں جمع نفلیں) پریٹ (دہلی، مذکر، لکھنو میں مؤنث) حکایات ( دہلی، مؤنث، لکھنو، مذکر) مَخمل (ترجیح مذکر کو، بعض نے مؤنث بھی باندھا ہے) مَحک (دونوں طرح، ترجیح مؤنث کو) قلقل (دونوں طرح) قلم (لکھنے کا آلہ، مذکر، پہلے مؤنث بھی کہتے تھے) قیود(مذکر، دہلی میں مؤنث) حدود ( لکھنو، مذکر، دہلی، مؤنث) یہ بھی یاد رکھیں !
املا کی عام غلطیاں نیز اردو مرکبات
خط کتابت (خط و کتابت غلط ہے) معرکہ آرا (معرکتہ الآراء صحیح نہیں) وتیرہ(وطیرہ، غلط ہے) روداد(روئیداد غلط ہے) خاصا مشکل (کافی مشکل، غلط ہے) چاق چوبند(چاق و چوبند غلط ہے) بلند بانگ (بلند وبانگ، صحیح نہیں) خوردنوش( خوردونوش غلط ہے) بے نیل مرام (بے نیل و مرام، غلط ہے) ان شاء اللہ (انشاء اللہ، صحیح نہیں، یہ ایک شاعر کا نام تھا اور انشا مضمون نویسی کو کہتے ہیں) استفادہ کرنا (استفادہ حاصل کرنا غلط ہے) دوران کے ساتھ میں بھی لکھنا چاہے ۔ درمیان کے ساتھ میں نہیں ۔تابعدار نہیں صرف تابع ۔بمعہ، غلط ہے صرف مع (مع اہل و عیال) ذریعے فصیح ہےقسم کھانا، حلف اٹھانا، صحیح ہے ۔ (قسم اٹھانا غلط ہے) درستی (درستگی غلط ہے) ناراضی (ناراضگی، غلطی ہے) علانیہ (اعلانیہ، صحیح نہیں) قرآت (قرات لکھنا ٹھیک نہیں) دھوکا( دھوکہ نہیں) ٹھکانا (ٹھکانہ نہیں) دکان ( دوکان نہیں، دوکان تو انسانی اعضا میں سے ہیں) اور دکان دار(دکاندار نہیں) اذان (آذان، نہیں) ائمہ (آئمہ نہیں) عجز و انکسارِ(عجز و انکساری نہیں، ہاں عاجزی اور انکسار ٹھیک ہے) غیظ و غضب (غیض و غضب نہیں) اسی طرح لکھتے وقت دو الگ الگ لفظو کو اکٹھے نہیں لکھنا چاہے ۔مثلا :اہل حدیث صحیح ہے، اہلحدیث صحیح نہیں۔اسی طرح اہل حدیث میں جمع بھی ہے ۔ اہل حدیثوں اہل سنتوں وغیرہ لکھنا اور بولنا صحیح نہیں ۔ایسے ہی کے لیے الگ الگ لکھیں (کیلئے، غلط ہے) اہلِ لاہور (اہلیانِ لاہور، صحیح نہیں) بد (برا) ، بدتر (بہت برا) ، بدترین ( بہت ہی برا) بہہ (اچھا) ، بہتر(بہت اچھا) ، بہترین (بہت ہی اچھا) جب ترین لگ جائے تو ساتھ سب سے لگانا عبث ہےدیہہ(واحد) ، دیہات (جمع) (دیہاتوں، صحیح نہیں) نہیں کے بعد ہیں لکھنا بولنا زائد ہے ۔خوب، کا معنی اچھا ہے، خوب تر(بہت اچھا) ، خوب ترین (بہت ہی اچھا) ، خوب صورت، خوب سیرت وغیرہ (خوب صورت مزرا، خوب صورت تقریر وغیرہ صحیح نہیں)