ہون والے بابا
حامدعلی اختر
بابا کا اصل نام تو کچھ اور تھا مگر دور دور تک بابا ہون والے کے نام سے مشہور تھے۔ جب بھی کسی کو کوئی مسئلہ درپیش ہوتا بابا کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کرتا اور بابا ہون کردیتے۔ بابا کا ہون کچھ ایسا تھا کہ بابا نے جس مقصد کے لیے ہون کردیا وہ مقصد پورا ہوگیا۔
الیکشن میں ٹکٹ کا مسئلہ ہو یا پھر جیتنے کا، نیا کاروبار شروع کرنا ہو یا کاروبار بڑھانا۔ نئی گاڑی لینی ہو یا نیامکان بنانا یا نئے مکان میں شفٹ ہونا ہو یا کسی بیماری سے نجات، صاحب کو خوش کرنا ہو یا کسی سے محبت، کسی کی شادی کروانی ہو یا طلاق، بھوت پریت کا سایہ ہو یا جنات کا اثر غرض کہ ہر مرض کی دوا بابا کا ہون ہی تھا۔
بابا کی شہرت دن دونی رات چوگنی ترقی کرتی جارہی تھی اور ہر قسم کے افراد بابا سے ہون کروانا ہی اپنے لیے باعثِ نجات سمجھتے تھے۔
بھولن سنگھ کرائم کی دنیا کا بے تاج بادشاہ، گردشِ ایام کی بدولت مقدموں میں الجھا ہوا تھا کرائم کی کون سی دفعہ ایسی تھی جس کے تحت اس پر مقدمہ نہیں چل رہا تھا۔ اس نے بیشتر مقدموں کو تو اپنی طاقت اور سیاسی پکڑ سے حل کروالیا تھا، مگر بعض میں اسے کامیابی نہیں ملی تھی۔ بھولن سنگھ کسی ایسی طاقت کی تلاش میں تھا، جو اسے ان مقدموں سے بھی نجات دلاسکے بھولن سنگھ کے چیلوں نے بابا ہون والے کا تذکرہ کیا اور اب تک کے اس کے ہونوں کے اثرات کا مکمل تعارف کرایا، بھولن سنگھ کی سن کر بانچھیں کھل گئیں ، فوراً اپنے دل بل کے ساتھ بابا ہون والے کے یہاں جاکر حاضر ہوگیا۔ بابا ہون والے اوروں کی طرح بھولن سنگھ سے اچھی طرح واقف تھے۔ بابا نے اپنے دربار میں دیکھا تو سٹپٹا گئے۔ بھولن سنگھ بار بار اپنے حالات بتاکر ہون کے لیے وقت مانگ رہا تھا اور بابا چاہتا تھا کہ کسی طرح بغیر ہون کے ہی معاملہ ٹل جائے، کیونکہ بابا کو اپنے ہون کی حقیقت معلوم تھی اور پھر بھولن سنگھ کو بھی وہ جانتا تھا۔ بابا نے بہت حیلے بہانے کیے، مگر بھولن سنگھ نے ایک نہ سنی اور کہا کہ بابا تین دن میرے مقدمے کی تاریخ کے بچے ہیں، جتنی جلدی ہوسکے آپ ہون کریں۔ بابا نے ہاں میں ہاں ملائی اور بھولن سنگھ کے جاتے ہی بابا تین دن کے لیے تیرتھ یاترا پر چلے گئے۔ بھولن سنگھ کو ہون نہ ہونے کا بڑا ملال تھا۔ ادھر تاریخ پر پہنچے ، پہنچتے ہی جج صاحب نے بھولن سنگھ کی سزا کا اعلان کردیا۔ بھولن سنگھ کے چیلوں اور مشیروں نے بھولن سنگھ کو بابا کا احساس دلایا کہ اگر ہون ہوجاتا تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ بھولن سنگھ نے بابا کی نگرانی پر اپنے آدمی لگادیے اور جیسے ہی بابا ہون والے تیرتھ یاترا سے واپس آئے، ویسے ہی بھولن سنگھ نے پکڑ کر بابا کا ہون کردیا۔ یہ خبر جب چاروں اور پھیلی تو ان لوگوں کے چہرے کھل اٹھے جو بابا کے ہون کی چپیٹ میں آئے تھے۔
——