اعظم خان اچانک جیل سے منتقل

سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ اعظم خان کو مختلف جیلوں میں منتقل کیا جائے گا۔ نیوز پورٹل ’آج تک ‘ پر شائع خبر کے مطابق اطلاعات ہیں کہ اعظم خان کو اتوار کی صبح تقریباً پونے پانچ بجے رام پور ڈسٹرکٹ جیل سے باہر لایا گیا۔ ذرائع کی مانیں تو اعظم کو سیتا پور جیل منتقل کیا جا رہا ہے، جب کہ ان کے بیٹے عبداللہ اعظم کو ہردوئی ڈسٹرکٹ جیل منتقل کیا جا رہا ہے۔ جیل سے باہر آنے کے بعد اعظم خان نے اپنے انکاؤنٹر کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

اعظم خان کی اہلیہ اور راجیہ سبھا کی سابق رکن پارلیمنٹ تنزین فاطمہ کو رام پور ڈسٹرکٹ جیل میں رکھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ بیٹے عبداللہ اعظم کے دوہرے پیدائش کے سرٹیفکیٹ کے معاملے میں عدالت نے 18 اکتوبر کو اعظم خان، ان کی اہلیہ تنزین فاطمہ اور بیٹے عبداللہ اعظم کو 7 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

جس کے بعد انہیں سخت پولیس سیکورٹی میں رام پور ڈسٹرکٹ جیل بھیج دیا گیا تھا، لیکن اتوار کی صبح 4:40 بجے انہیں رام پور ڈسٹرکٹ جیل سے باہر منتقل کیا جا رہا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ ایس پی لیڈر اعظم خان کو سیتا پور جیل بھیجا جا رہا ہے جبکہ ان کے چھوٹے بیٹے عبداللہ اعظم خان کو ہردوئی منتقل کیا جا رہا ہے۔ اعظم خان کو جیل سے باہر لایا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہمارا انکاؤنٹر بھی ہو سکتا ہے۔

اس کے ساتھ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عبداللہ کو پولیس وین میں لے جایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اعظم خان کو پولیس کی گاڑی میں لے جایا گیا ہے۔ جب پولیس ٹیم نے اعظم کو گاڑی میں بیٹھنے کو کہا تو اس نے کہا کہ وہ سیٹ کے بیچ میں نہیں بیٹھیں گے بلکہ سائیڈ سیٹ پر ہی بیٹھیں گے۔ جبکہ پولیس افسران کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر درمیان میں بیٹھنے کو کہا جا رہا ہے۔ اس پر اعظم نے کہا کہ آپ سمجھ رہے ہیں کہ ہماری عمر ہو گئی ہے، آپ لوگ صرف ہماری عمر کا خیال رکھیں۔

واضح رہےکہ فرضی برتھ سرٹیفکیٹ کا یہ معاملہ 2017 کے یوپی اسمبلی انتخابات سے متعلق ہے۔ تب عبداللہ اعظم نے ایس پی کے ٹکٹ پر رام پور کی سوار اسمبلی سیٹ سے الیکشن لڑا تھا۔ وہ یہ الیکشن بھی جیت گئے۔ لیکن انتخابی نتائج کے بعد ان کے خلاف ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا گیا۔ ان پر الزام تھا کہ عبداللہ اعظم نے انتخابی فارم میں جس عمر کا ذکر کیا ہے وہ دراصل اتنی نہیں تھی۔

ان پر الزام یہ تھا کہ عبداللہ ایم ایل اے الیکشن لڑنے کے لیے عمر کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔ تعلیمی سرٹیفکیٹ میں عبداللہ کی تاریخ پیدائش 1 جنوری 1993 ہے، جب کہ برتھ سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر ان کی پیدائش 30 ستمبر 1990 بتائی گئی ہے۔ یہ معاملہ ہائی کورٹ میں پہنچنے کے بعد اس پر سماعت شروع ہوئی اور عبداللہ کی جانب سے پیش کردہ برتھ سرٹیفکیٹ جعلی پائے گئے۔ اس کے بعد سوار سیٹ سے ان کا انتخاب منسوخ کر دیا گیا۔

واضح رہےکہ عبداللہ پر پہلے برتھ سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر پاسپورٹ حاصل کرنے اور غیر ملکی دورے کرنے اور دوسرے سرٹیفکیٹ کو سرکاری کاموں کے لیے استعمال کرنے کا الزام ہے۔ اس کے علاوہ ان پر جوہر یونیورسٹی کے لیے استعمال کرنے کا بھی الزام ہے۔ الزام کے مطابق عبداللہ کے پاس دو مختلف برتھ سرٹیفکیٹ ہیں۔ رام پور میونسپلٹی کی طرف سے 28 جون 2012 کو ایک جاری کیا گیا ہے، جس میں رام پور کو عبداللہ کی جائے پیدائش کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ دوسرا برتھ سرٹیفکیٹ جنوری 2015 میں جاری کیا گیا ہے، جس میں لکھنؤ کو ان کی جائے پیدائش دکھایا گیا ہے۔