زرعی قوانین کے خلاف تحریک کو 6 ماہ مکمل، کسانوں کا آج یومِ سیاہ کے طور پر احتجاج

دہلی بارڈر پر چل رہی کسانوں کی تحریک کو آج 6 ماہ مکمل ہو گئے، وہیں آج مرکز کی مودی حکومت کو بھی 7 سال مکمل ہو رہے ہیں، اس موقع پر کسان مورچہ نے سیاہ پرچم لہرا کر مودی حکومت کی مخالفت کا فیصلہ کیا ہے

نئی دہلی: مرکزی حکومت کے زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی جاری تحریک کو آج چھ مہینے مکمل ہو چکے ہیں۔ اس موقع پر سنیوکت کسان مورچہ کی جانب سے ملک بھر میں یومِ سیاہ منانے کی اپیل کی گئی ہے۔ کسانوں نے ملک کے تمام باشندگان سے حمایت طلب کرتے ہوئے انہیں اپنے گھر اور گاڑیوں پر سیاہ پرچم لہرانے اور مودی حکومت کا پتلا نذر آتش کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔ کسانوں کے اس اعلان کے سبب دہلی پولیس متحرک ہے اور سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، تاکہ کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش نہ آنے پائے۔

ملک کی 14 اہم حزب اختلاف کی جماعتوں نے بھی کسان مورچہ کے ملک گیر احتجاج کو اپنی حمایت پیش کی ہے۔ کانگریس، جے ڈی ایس، این سی پی، ٹی ایم سی، شیو سینا، ڈی ایم کے، جے ایم ایم، جے کے پی اے، ایس پی، بی ایس پی، آر جے ڈی، سی پی آئی، سی پی ایم اور عام آدمی پارٹی کسانوں کی حمایت کر رہی ہیں۔ ان سبھی جماعتوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کسانوں سے بات چیت کرے۔

اس سے قبل سنیوکت کسان مورچہ نے 21 مئی کو وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر تینوں زرعی قوانین پر بات چیت پھر سے شروع کرنے کی گزارش کی تھی۔

خیال رہے کہ پنجاب، ہریانہ اور مغربی اتر پردیش کے ہزاروں کسان 26 نومبر سے دہلی کی سرحدوں پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ حکومت اور کسانوں کی 11 ادوار کی بات چیت ہو چکی ہے لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ اس کے بعد مرکزی حکومت نے آگے کی بات چیت کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی تھی، اس تجویز کو کسان لیڈران نے نامنظور کر دیا تھا۔ حکومت اور کسان لیڈران کی آخری ملاقات 22 جنوری کو ہوئی تھی، اس کے بعد 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر پریڈ کے دوران تشدد بھڑک گیا تھا۔ دہلی کی سڑکوں اور لال قلعہ پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کی دہلی پولیس تفتیش کر رہی ہے۔
دہلی کی سرحدوں پر سخت سکیورٹی

کسانوں کے احتجاج پر بات کرتے ہوئے دہلی پولیس کے ترجمان چنمیہ بسوال نے کہا، ’’ہم نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ کورونا قہر برپا کر رہا ہے اور لوگوں کی جان گئی ہے، اس کے پیش نظر وہ ایسی تقریب منعقد نہ کرے جس میں بڑی تعداد میں لوگ شامل ہوں۔ مظاہرہ کرنے کا لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’اگر کوئی شخص غیر قانونی کام کرے گا یا کرونا کے اصولوں کی خلاف ورزی کرے گا تو اس پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ سرحدوں پر یعنی احتجاج کے مقامات پر حفاظت کے لئے دہلی پولیس کے جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہم نے احتیاطاً حفاظت میں اضافہ کیا ہے۔‘‘