اصول فقہ اور مقاصد شریعت کے باب میں ’’الموافقات‘‘ ایک تاریخی کارنامہ ہے

آٹھویں صدی کی اہم علمی شخصیات میں امام شاطبی کا نام آتا ہے جنہوں نے اپنی مشہور و معروف کتاب ’’الموافقات‘‘ کے ذریعہ اصول فقہ اور مقاصد شریعت کے باب اپنی جداگانہ شناخت قائم کی ہے جس کا نہ صرف مختلف زبانوں میں ترجمے ہوئے بلکہ بہت سے ممالک کی یونیورسٹیز میں اس پر تحقیقی مقالے لکھے گئے اور بڑے بڑے علماء و دانشوروں نے اس کتاب کی اہمیت و افادیت اور اس کی عظمت کی بنا پر بے شمار مقالے لکھے۔ ان خیالات کا اظہار اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے سمینار ہال میں ’’امام شاطبی کے مقاصدی قواعد: الموافقات کے حوالے سے‘‘ کے موضوع پر منعقد ایک محاضرہ میں سابق شیخ الحدیث و صدر المدرسین دار العلوم مئو حضرت مولانا ڈاکٹر ظفر الاسلام صدیقی صاحب نے کیا۔
انھوں نے کہا کہ در اصل احکام شریعت کے کچھ علت و اسباب اور مقاصد ہوتے ہیں۔ علتیں ظاہر اور منضبط ہوتی ہیں؛ جبکہ مقاصد امر مخفی اور غیر منضبط ہوتے ہیں۔ مقاصد سے اطمینان اور حق الیقین حاصل ہوتا ہے اور مقاصد سے اعلیٰ یقین کے درجہ کو پہنچا جاتا ہے۔ اسی لیے تفہیم شریعت میں مقاصد شریعت سے واقفیت کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ انھوں نے امام شاطبی کے حوالے سے کہا کہ شریعت اور اس کے مقاصد کو سمجھنا اس وقت ممکن ہوگا جب اس زبان سے واقفیت حاصل کی جائے جس زبان میں شریعت اور احکام نازل ہوئے ہیں۔ محاضر محترم نے مزید کہا کہ جب علامہ شاطبی نے ’’الموافقات‘‘ لکھی تو حسد کی وجہ سے ان پر بہت تیکھے حملے ہوئے اور الموافقات پر ان گنت اعتراضات کیے گئے ۔ اور کہا گیا کہ شاطبی اولیاء اللہ کے مخالف ہیں، نیز یہ بھی کہا گیا کہ ان کا رجحان تشیع کی جانب تھا اور وہ خلفاء راشدین کے مخالف تھے۔ محاضر محترم نے کہا کہ یہ سب جملے اور الزامات در اصل معاصرانہ چشمک کی وجہ سے تھا۔ محاضر محترم نے دوسری اسلامی اور علمی و دینی شخصیات کے معاصرانہ چشمکوں کا بھی ذکر کیا مثلاً ابن حجر عسقلانی، بدر الدین عینی ،اسحاق ،امام مالک اور امام ذہبی وغیرہ ۔
اخیر میں صدر محترم نے اپنا صدارتی خطاب پیش کیا جس میں انھوں نے کہا کہ شاطبی کا تعلق اندلس سے تھا جہاں اسلامی علوم کے تقریباً تمام موضوعات پر کام ہوئے، علم و فن کے میدان میں جو کارنامے اندلس میں انجام دیئے گئے پوری اسلامی تاریخ میں اس کی نظیر نہیں ملتی، لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ سارے کام اندلس کے دور عروج کے بجائے دور زوال میں ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ اصول فقہ کے باب میں امام شاطبی کی الموافقات سے پہلے جوینی، غزالی، ابن تیمیہ وغیرہ مقاصد شریعت کے حوالے سے کام کرچکے تھے لیکن اس باب میں جو اہمیت شاطبی کو ملی اور جو کارنامہ شاطبی نے انجام دیا وہ تاریخ ساز ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ موجودہ عالمی سیاق میں مقاصد پر کئی محاضرات اور لیکچرز کی ضرورت ہے تاکہ اس کے قواعد و ضوابط اور اس کے مقتضیات کو بخوبی سمجھا جاسکے۔
محاضرہ کا آغاز مولانا عدنان احمدندوی صاحب کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر صفدر زبیر ندوی نے انجام دیئے۔ پروگرام کی صدارت مولانا ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے کی۔ پروگرام میں جامعہ ملیہ ، ذاکر حسین کالج کے اساتذہ و طلباء کے علاوہ اسلامی اکیڈمی کے طلباء اور علاقہ کی اہم شخصیات نے شرکت کی جن میں ڈاکٹر مشتاق تجاروی، مولانا شمیم احمد قاسمی، مولانا اویس صدیقی، جناب اکرم صاحب، جناب تنویر صاحب، ڈاکٹر سرفراز وغیرہ شامل رہے۔