حکیم فضل الرحمٰن شرر مصباحی کے سانحہ ارتحال پر آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کی تعزیتی میٹنگ
نئی دہلی:حکیم فضل الرحمن شرر مصباحی کے سانحہ ارتحال پر ایک تعزیتی میٹنگ زیرصدارت ڈاکٹر شفقت اعظمی، آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کی جانب سے دریاگنج، نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔ حکیم فضل الرحمن شرر مصباحی یکم مئی 2022 کو اس دارفانی سے عالم جاودانی کی طرف کوچ کرگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون! مرحوم 1944 میں مبارک پور (اعظم گڑھ) میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی اور عربی و فارسی درسیات کی تکمیل مدرسہ مصباح العلوم سے کرنے کے بعد تکمیل الطب کالج لکھنو ¿ میں داخلہ لے کر پنج سالہ کورس ’ایف ایم بی ایس‘ کی تکمیل کی اور اے اینڈ یو طبیہ کالج، قرول باغ (دہلی) سے بحیثیت لکچرر منسلک ہوگئے اور پھر ریڈر (معالجات) کے منصب پر فائز ہوئے اور وہیں سے رواں صدی کے پہلے عشرے میں حسن خدمت سے سبکدوش ہوئے۔
مرحوم کو معالجات سے خاص شغف تھا۔ مبادیات طب پر گہری نظر تھی۔ شعری ذوق بھی تھا بلکہ کہنہ مشق شاعر تھے۔ معالجہ و مشاہدہ کے آدمی تھے۔ لکھنے پڑھنے کا پاکیزہ ذوق بھی رکھتے تھے۔ ہر طبی تحریر کا تنقیدی جائزہ تاحیات لیتے رہے، جس کے سبب لکھنے سے بہت گریز کرتے تھے کہ کہیں خود میں نہ تسامحات کا شکار ہوجاؤں۔ اس حزم و احتیاط کے نتیجے میں طب یونانی کے علمی سرمائے میں کوئی قابل ذکر اضافہ نہ کرسکے۔ البتہ ان کا انداز تدریس و تفہیم انتہائی عالمانہ ہوتا تھا۔
اس موقع پر آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے کہا کہ ڈاکٹر ایف آر شرر مصباحی کو آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے فاؤنڈر صدر ڈاکٹر اے یو اعظمی مرحوم (سابق ایم پی) ان کی صلاحیت کی بنیاد پر تنظیم ہذا کا جنرل سکریٹری مقرر کرنا چاہتے تھے مگر انہوں نے سرکاری نوکری ہونے کی وجہ سے باضابطہ کوئی عہدہ لینا پسند نہیں کیا البتہ وہ طبّی کانگریس سے وابستہ رہے۔ ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے کہا کہ طبّی دنیا نے ان کی علمی و ادبی خدمات سے بھرپور استفادہ کیا۔ ان کے انتقال سے طبّی حلقے میں ایک بڑا خلا پایا جاتا ہے۔ تعزیت کرنے والوں میں ڈاکٹر شمس الآفاق (سابق جوائنٹ ایڈوائزر یونانی، حکومت ہند)، پروفیسر محمد ادریس، ڈاکٹر وسیم احمد اعظمی، ڈاکٹر فخر عالم، ڈاکٹر صباحت اللہ امروہوی وغیرہ شامل تھے۔