آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس ٹیکنیکل وِنگ کی میٹنگ منعقد

دنیا میں بڑھتی اخلاقی گراوٹ تشویش ناک

پروفیسر فضل اللہ قادری

نئی دہلی:آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس ٹیکنیکل ونگ کی ایک میٹنگ پروفیسر فضل اللہ قادری کی صدارت میں دریاگنج، نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں بڑھتی اخلاقی گراوٹ خاص طور سے طبی دنیا میں اخلاقی گراوٹ تشویش کا سبب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اخلاقیات کا بڑا اونچا مقام ہمیشہ سے ہے مگر افسوس کہ آج ہر چیز کمرشیل ہوگئی ہے اور معاملات میں شفافیت نہیں رہی جس کی وجہ سے اخلاقی گراوٹ دور حاضر کا بدترین ایشو بن چکا ہے۔ پروفیسر فضل اللہ قادری نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکیم بقراط نے میڈیکل پیشہ کو جو قسم دلائی تھی اگر اُس پر عمل نہیں کیا گیا تو آنے والے کل میں مزید خرابیاں پیدا ہوں گی۔ اس موقع پر ملّی رہنما اور مفکر محمد خالد لکھنوی نے کہا کہ آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس سے وابستہ حضرات کی جہد مسلسل کی وجہ سے طب یونانی کی ترویج و ترقی میں اضافہ ہورہا ہے۔ البتہ مرکزی حکومت کے محکمہ آیوش کے کچھ سرکولرز کی وجہ سے اکثر غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں جس کی وجہ سے کئی مرکزی و صوبائی اسکیموں سے طب یونانی غائب کردی جاتی ہے۔ ابھی حالیہ پدم شری کے تعلق سے ہوم منسٹری کے جاری کردہ سرکلر میں آیوروید، یوگا سدھا اور ہومیوپیتھی ڈاکٹروں سے درخواست طلب کی گئی ہے۔ اس میں طب یونانی کا ذکر نہیں ہے، جو جان بوجھ کر طب یونانی کو نظر انداز کیے جانے کے مترادف ہے۔
آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے کہا کہ طبّی کانگریس ٹیکنیکل ونگ خاص طور سے بہت باریک بینی سے وزارتِ آیوش کی اسکیموں پر نظر رکھتی ہے اور وقتاً فوقتاً طب یونانی کے حقوق کی بازیابی کے لیے وزارتِ آیوش کو خطوط بھی جاری کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی سطح پر سرگرم تنظیمی ارکان قابل مبارک باد ہیں کہ وہ اپنی اخلاقی ذمہ داری بغیر کسی لالچ کے اخلاص کے ساتھ نبھا رہے ہیں۔ اس موقع پر پروفیسر اختر حسین چودھری، پروفیسر محمد اسلم، ڈاکٹر سکندر حیات صدیقی، ڈاکٹر صباحت اللہ امروہوی اور ڈاکٹر عبیداللہ چودھری وغیرہ نے بھی اظہار خیال کیا۔ تمام شرکاء کا شکریہ محمد عمران قنوجی نے ادا کیا۔