عام آدمی پارٹی رکن اسمبلی امانت اللہ خان گرفتار
دہلی کے انسداد بدعنوانی بیورو (اے سی بی) نے عآپ رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو گرفتار گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گرفتاری دہلی وقف بورڈ میں بدعنوانی کے تعلق سے ہوئی ہے۔ اس سے قبل امانت اللہ خان کے کئی ٹھکانوں پر اے سی بی کی ٹیموں نے چھاپہ ماری کی تھی جس کے دوران کثیر مقدار میں نقدی برآمد ہوئی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نقدی کے ساتھ ساتھ کچھ ثبوتوں کی برآمدگی کے بعد امانت اللہ خان کی گرفتاری ہوئی ہے۔
اس سے قبل ’آپ‘کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کے گھر اور پانچ دیگر ٹھکانوں پر اے سی بی (انسداد بدعنوانی بیورو) کی ٹیم کے ذریعہ چھاپہ ماری کی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کے روز یہ چھاپہ ماری امانت اللہ خان سے اے سی بی افسران کی پوچھ تاچھ کے بعد کی گئی۔ یہ کارروائی وقف بورڈ سے جڑے ایک معاملے میں کی گئی ہے، حالانکہ امانت اللہ خان کا کہنا ہے کہ یہ صرف انھیں پریشان کرنے کی کوشش ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق اے سی بی کی چھاپہ ماری کے دوران امانت اللہ خان کے ٹھکانے سے دو پستول برآمد ہوئی ہے، جن میں ایک غیر ملکی پستول بریٹا ہے جس کا لائسنس موجود نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ پستول امانت اللہ کے بزنس پارٹنر حامد علی کے گھر سے برآمد ہوئی ہے۔ ساتھ ہی چھاپہ ماری میں تقریباً 24 لاکھ روپے نقد بھی برآمد ہوئی ہے۔ اے سی بی کی الگ الگ ٹیمیں جامعہ نگر، اوکھلا، غفور نگر میں کافی دیر تک موجود رہیں اور کچھ برآمد کاغذات وغیرہ بھی کھنگالے گئے۔
ذرائع کے مطابق امانت اللہ خان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ— یہ لوگ کہتے ہیں اوپر سے پریشر ہے۔ کوئی بھی شکایت ڈالتا ہے۔ سی ای او وقف بورڈ کی شکایت پر ایسا ہو رہا ہے۔ کانٹریکٹ کے لیے نہیں، مستقل اسٹاف کے لیے تقرری ہوئی تھی۔ فسادات کے وقت میرا پرسنل اکاؤنٹ، ریلیز اکاؤنٹ نہیں بن سکتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ مجھ سے پہلے 24 لوگوں کی تقرری کی گئی۔ سب کو صلاحیت کی بنیاد پر لیا گیا۔ اسی سی ای او نے ان لوگوں کو بھی رکھا، جس نے شکایت کی ہے۔ یہ 2022 کے ریکارڈ طلب کر رہے ہیں جو ہم نے دے دیا۔ ریلیف کمیٹی 2022 میں بنی، ایف آئی آر اس سے پہلے ہو گئی۔ نہ میں نے کسی کیس کو متاثر کیا، نہ کچھ غلط کیا۔ میں نے سبھی ضابطوں پر عمل کیا ہے۔ میرے خلاف 24-23 ایف آئی آر ہیں۔
دراصل امانت اللہ خان پر وقف بورڈ کے بینک اکاؤنٹس میں مالی بے ضابطگی، وقف بورڈ کی ملکیتوں میں کرایہ داری کی تعمیر، گاڑیوں کی خرید میں بدعنوانی اور دہلی وقف بورڈ میں سروس ضابطوں میں خلاف ورزی کرتے ہوئے 33 لوگوں کی غلط تقرری کے الزامات ہیں۔ اس سلسلے میں اے سی بی نے جنوری 2022 میں انسداد بدعنوانی ایکٹ اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت کیس درج کیا تھا۔