راجدھانی دہلی کے اندرلوک میں نمازیوں کو لات مارنے والا پولیس اہلکار معطل
نئی دہلی:دہلی کے اندرلوک علاقہ میں آج نمازِ جمعہ کے دوران نمازیوں کے ساتھ پولیس اہلکار کے ذریعہ غیر اخلاقی رویہ اختیار کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہو گئی جس نے پولیس اہلکار کا عمل پوری دنیا کے سامنے ظاہر کر دیا، اور نتیجہ کار ملزم کو فوری اثر سے معطل کر دیا گیا ہے۔
ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی ایک خبر کے مطابق اندرلوک کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں سڑک پر جمعہ کی نماز کا منظر دیکھا جا سکتا ہے۔ اس درمیان ایک پولیس ہالکار نمازیوں کے ساتھ بربریت کا مظاہرہ کرتا ہے۔ ایک نمازی کو وہ لات مارتا ہوا دکھائی دیتا ہے اور اس کی اگلی صف میں بیٹھے نمازی کو بھی دھکا دیتا ہے۔ پولیس کی اس حرکت کو دیکھ کر وہاں پر موجود کچھ لوگ ناراض ہوئے اور ہنگامہ شروع کر دیا۔ کچھ نے اس واقعہ کی ویڈیو بنانا شروع کر دیا اور کچھ نے پولیس اہلکار کو گھیر کر اس عمل کی مخالفت شروع کر دی۔
’آج تک‘ پر شائع خبر میں ڈی سی پی نارتھ منوج مینا کا ایک بیان بھی درج ہے۔ بیان میں منوج مینا نے کہا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات سنجیدگی کے ساتھ کی جا رہی ہے۔ ملزم پولیس اہلکار کو معطل کر دیا گیا ہے اور لوگوں سے اپیل ہے کہ امن برقرار رکھیں۔ منوج مینا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملزم پولیس اہلکار کے خلاف مزید کچھ سخت اقدام کیے جائیں گے۔
نمازیوں کے ساتھ پولیس اہلکار کی بدسلوکی پر مبنی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے ’ایکس‘ پر اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے دہلی پولیس کے طریقہ کار پر سوال اٹھایا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے ’’نماز پڑھتے ہوئے شخص کو لات مارتا ہوا یہ دہلی پولیس کا جوان شاید انسانیت کے بنیادی اصول نہیں سمجھتا۔ یہ کون سی نفرت ہے جو اس جوان کے دل میں بھری ہے، دہلی پولیس سے گزارش ہے کہ اس جوان کے خلاف متعلقہ دفعات میں مقدمہ درج کیجیے اور اس کی سروس ختم کیجیے۔‘‘
کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے بھی نمازیوں کے ساتھ دہلی پولیس جوان کی بدسلوکی والی ویڈیو کو اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے شیئر کیا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ انھوں نے لکھا ہے ’’امت شاہ کی دہلی پولیس کا نعرہ ہے ’شانتی، سیوا، نیائے‘ (امن، خدمت، انصاف)۔ پوری شدت سے کام پر ہیں۔‘‘ دراصل یہ طنزیہ جملے ہیں جس کے ذریعہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر حملہ کیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ دہلی پولیس مرکزی وزارت داخلہ کے تحت ہی آتی ہے۔