جمعیۃ کے دونوں دھڑوں کے اتحاد کی امید!

دیوبند: سرزمین دارالعلوم دیوبند میں جمعیۃ علماء ہند کے دو روزہ اجلاس کے دوران جہاں مسلمانوں کو درپیش سیاسی، سماجی اور مذہبی مسائل کے حوالے سے گفت و شنید جاری ہے، وہیں اس 100 سال پرانی تنظیم کے دونوں دھڑوں میں اتحاد کی امید نظر آ رہی ہے۔

خیال رہے کہ جمعیۃ علمأ ہند دو دھڑوں میں تقسیم ہے۔ ایک دھڑے کی قیادت مولانا ارشد مدنی کرتے ہیں جبکہ اور دوسرے دھڑے کی قیادت ان کے بھتیجے مولانا محمود مدنی کے ہاتھ میں ہے۔ اس وقت دیوبند میں جو اجلاس جاری ہے ہے اس کی صدارت مولانا محمود مدنی کر رہے ہیں، تاہم اجلاس کے پہلے دن یعنی ہفتہ کے روز شام کے وقت کی نشست میں مولانا ارشد مدنی نے بھی شرکت کی۔

دریں اثنا، مولانا ارشد مدنی نے جمعیۃ کے اتحاد کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب اتحاد (جمعیۃ کے دونوں دھڑوں کا) ہوگا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارے علماء کرام نے ملک کی آزادی سے لے کر بابری مسجد جیسے مسائل تک بڑی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگ کبھی سڑکوں پر نہیں آئے بلکہ انہوں نے آئینی جدوجہد کی۔ ایسے میں میں اس معاملے کو آپ کے سامنے رکھنا ضروری سمجھتا ہوں۔ ہمیں بھی اسی طرح حالات کا سامنا کرنا ہے۔

دیوبند میں گزشتہ روز 28 مئی کو شروع ہونے والے جمعیۃ کے جاری اجلاس کا آج آخری دن ہے۔ پہلے روز مختلف قراردادیں منظور کی گئیں۔ ملک کی موجودہ صورتحال اور مسلمانوں سے جڑے مسائل جمعیۃ کے اس اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔

خیال رہے کہ جمعیۃ علماء ہند مسلمانوں کی 100 سال پرانی تنظیم ہے اور اس کا شمار مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیموں میں کیا جاتا ہے۔ اسے 1919 میں اس وقت کے علماء نے قائم کیا تھا، جن میں عبدالباری فرنگی محلی، کفایت اللہ دہلوی، محمد ابراہیم میر سیالکوٹی اور ثناء اللہ امرتسری شامل تھے۔